سوال: كيا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلے کے متعلق کہ میں کاروباری لحاظ سے ایک پینٹرز ہوں میرے پاس اہلنست مکتبه فکر اور بریلوی مکتبه فکر اور اہل تشیع بھی آتے ہیں اور یہاں اہل تشیع حضرات کی اکثریت بھی ہے کیا میں شیعوں کا مونو گرام "یا علی مدد "،اور بریلوی کا "یا رسول الله "یا اس سے ملتے جلتے جملے اسمائے گرامی لکھ کر اجرت لے سکتا ہوں حالانکه میں مذہبی طور پر ان جملوں یا ان عقیدوں سے متفق نہیں ہوں قرآن وسنت کی روشنی میں میری راہنمائی فرمائیں۔
الجواب وبالله التوفيق: مذکورہ الفاظ: "یا رسول الله "، "یا علی" اور "یا غوث "وغیره اس عقیده سے کہنا که الله کی طرف یه حضرات بھی ہر جگه حاضر وناظر ہیں اور ہماری ہر پکار اور فریاد کو سنتے ہیں اور حاجت روا ہیں جائز نہیں ہے، اگر اپنا یه عقیده نه ہو جیسا که سوال میں مذکور ہے تب بھی جائز نہیں ہے اس لئے که اس کے اندر دو نقصان ہیں پہلا نقصان تو یه ہے که گناه پر تعاون کرنا ہے اور گناه پر تعاون کرنے سے قرآن نے منع فرمایاہے، جیسا که ارشاد باری ہے:" ولا تعاونو علی الاثم ولعدوان "(المائدہ) دوسرا نقصان اس کے اندر یه ہے که اوروں کے عقیده بگڑنے کا اندیشه ہے اس لئے ایسے کلمات کے کہنے سے پرہیز کرنا چاہیے۔
محبوب سبحانی غوث اعظم عبدالقادر جیلانی رحمه الله فرماتے ہیں: "اے مخاطب: میں تجھ کو مخلوق کے پاس دیکھ رہا ہوں نه که خالق کے پاس تو نفس اور مخلوق دونوں کا حق ادا کرتا ہے اور حق تعالیٰ کا حق ساقط کرتا ہے یه نعمتیں جن میں تو غرق ہے تجھ کو کس نے دی ہیں؟ کیا خدا کے سوا کسی دوسرے نے دی ہے۔ فقط والله تعالیٰ اعلم
فتاوی رحیمیه جلد: 2/ ص: 11