سوال: كيافرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلےکےبارے میں قبر میں سوال وجواب ہوتےہیں؟ اگر ہوتےہیں تو اس کی کیا صورت ہوتی ہے؟
الجواب وبالله التوفيق: ہر انسان چاہےمسلمان ہو یاکافر اس سے قبر میں منکر ،نکیر نام کےدو فرشتے سوالات کرتے ہیں، "حضرت براابن عازب رسول الله صلی الله علیه وسلم کا ارشاد نقل فرماتے ہیں که میت کے پاس دو فرشتے آتے ہیں اور اس کو بٹھاتے ہیں اور اس سے پوچھتے ہیں که تیرا رب کون ہے ؟ تو وه جواب دیتا ہے میرا رب الله ہے، پھر اس سے پوچھتے ہیں تیرا دین کونسا ہے؟ تو وه جواب دیتا ہے میرا دین اسلام ہے، پھر وه پوچھتے ہیں که جو شخص تمہارے اندر بھیجا گیا تھا وه کون تھا؟ تو وه جواب دیتا ہے که وه الله کا رسول تھا"۔ (مشکوٰۃ) آگے یه لمبی حدیث ہے جس میں کافر کا بھی ذکر ہے که وه ان سوالات کے جوابات نہیں دے سکے گا ۔
قبر میں سوال جواب کی صورت یہ ہوتی ہے کہ چونکہ میت کا سوال سمجھنے اور اس کا جواب دینے کا تقاضا ہے که میت کے اندر کچھ حیات ہو لہذا اس میں روح لوٹا دی جاتی ہے، اب روح کا اعاده کس طرح ہوتا ہے، اور اس کی کفیت کیا ہوتی ہے اس میں مختلف اقوال ومذاہب ہیں، جن کی تفصیل میں جانے کی ضرورت نہیں ہے صرف اجمالاً اتنا سمجھیں که قبر اور برزخ کی حیات مطلق اور کامل حیات نہیں ہے ، بلکه فی الجمله حیات کی ایک قسم ہے اس میں روح کا اتصال، ربط اور تعلق بدن عنصری کے اہم اجزاء کے ساتھ ہوتا ہے جن سے فہم وشعور اور ادراک ہو سکے اور قبر کی راحت اور کلفت کا ادراک ہو سکے اور اس حیات میں بدن عنصری نه تو خوراک اور لباس کا محتاج ہوتا ہے اور نه ظاہری طور پر حس وحرکت اور جنبش کرتا ہے جس کا مشاہده کیا جا سکے۔ فقط والله تعالیٰ اعلم
تسکین الصدور، ص: 126، فاذاادخل فی قبره ردالروح الی جده مرفوعاً(کشف الصدور، ص: 4، بحواله خیر الفتاء ج 1 ص 179)