سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین مفتیان اس مسئله کے بارے میں كه ميں حلفا اقرار کرتا ہوں که الحمد لله میں ایک کلمه گو مسلمان ہوں،  میں الله تعالیٰ کے وحده لا شریک ہونے پر یقین رکھتا ہوں، حضرت محمد صلی الله علیه وسلم جل شانه الله کے بندے اور رسول ہونے پر یقین رکھتا ہوں،

  میں حدیث ، فقہ، ایمان مفصل، ایمان مجمل اور تمام ضروریات دین پر ایمان اور یقین رکھتا ہوں،  میں حضرت محمد صلی الله علیه وآله وسلم کو آخری نبی اور رسول مانتا ہوں،  مرزا قادیانی کو کافر اور اس کے ماننے والوں کو بھی کافر سمجھتا ہوں،  قادیانیت اورکفر کی ہر شکل کو خارج از دین سمجھتا ہوں اور کافر قرار دیتا ہوں،  میں لاہوری گروپ اور حمدی گروپ کو بھی کافر سمجھتا ہوں،  میرا ایک مذہبی گھرانے سے تعلق ہے،  اور میں دین کے ہر حکم پر عمل کی کوشش کرتا ہوں،  فرض نماز کے علاوه حسب توفیق واستطاعت نوافل کا اہتمام کرتا ہوں،  اور رمضان کے فرض روزوں کے علاوه حسب استطاعت حضرت محمد صلی الله علیه وآله وسلم کی سنت کے مطابق نفل روزے بھی رکھتا ہوں، جس کے باعث میرے رفقا اور عزیز واقارب مجھ پر بے جا تنقید کا نشانه بناتے ہیں اور nigid, fundamentalist اور Extremistوغیره کے الزامات جس کے باعث مجھے نه صرف ذہنی پریشانی ہوتی ہے بلکه سرکاری نوکری پر بھی اثر ہوتا ہے، میں آپ سے درخواست کرتا ہوں که میرے عقائد کو پرکھ کر دینی فتویٰ عنایت کیا جائے اورمیری پریشانی کا سدباب کیا جائے۔ میں آپ کا انتہائی شکر گزار ہوں گا۔ استبشار عنایت فرما کر عند الله ماجور ہوں۔

الجواب وبالله التوفيق:  جو فتوی تحریر کیا گیا ہے اس پر تب عمل کیا جائے جب مندرجه ذیل دس باتوں کو غور سے پڑھ کر تحقیق کی جائے:

(1) جو شخص کسی کو کافر کہے یا کوئی اور کفریه کلمه کہے تو وه کلمه آسمان پر جاتا ہے اور جس کو کافر کہا گیا ہو اگر وه واقعتا کافر ہو تو وه کلمه اس پر چلا جاتا ہے،  اور اگر وه کافر نه ہو تو کلمه کفر کہنے والے پر لوٹ آتا ہے،  فقہاء کرام نے اس کا مفہوم یه بیان کیا ہے که کہنے والا گناه کبیره کامرتکب ہوتا ہے حقیقتاً کافر ہونا مراد نہیں۔ 

(1) کسی کے بارے میں جھوٹا پروپیگنڈا اور کسی قسم کا الزام لگانا حرام ہے اور کبیره گناه ہے اور یه (جھوٹا الزام وغیرہ) منافقین کی علامت ہے،  مسلمانوں کی یه شان نہیں مسلمانوں کو تو دوسرے کے بارے میں اچھا گمان کرنے کی تاکید ہے،  الله تعالي كا ارشاد گرامی ہیں: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اجْتَنِبُوا كَثِيراً مِنْ الظَّنِّ إِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ إِثْمٌ" الحجرات : 12)

(3) جس شخص نے یه الزام لگایا ہے وه اپنے دعوی پر دو گواه پیش کرے یا جس پر لگایا گیا ہے وه خود اقرار کرے تب الزام ثابت ہو گا ورنه نہیں۔ 

 (4) جن پر قادیانیت وغیره کا الزام ہے ان کے متعلق وہاں کے مرکز سے ان کے بارے میں معلومات حاصل کریں اگر ان کا وہاں آنا جانا ثابت ہو تو پھر ان کا قادیانی ہونا ثابت ہو گا ورنه نہیں۔

(5) ان کے ربوه جانے پر بھی دو گواه پیش کرنا ضروری ہے یا پھر خود ان کا اقرار ضروری ہے اس کے بغیر الزام لگانا درست نہیں اور گناه ہے۔

(6) اگر الزام لگانے والے اپنے موقف میں سچے نکلے تو جن پر (قادیانیت) کا الزام ہے تو لوگوں کو چاہیے ان سے مکمل سوشل بائیکاٹ کریں۔ یہاں تک که وه تنگ آکر۔ دوباره اسلام قبول کرلیں اور قادیانیت سے توبه کرلیں۔ اور اگر الزام لگانے والے اپنے موقف میں جھوٹے نکلے ان کو چاہیے جن پر الزام لگایا ہے ان سے معافی مانگیں اور یه آئنده ایسی حرکتون سے صدق دل سے معافی مانگیں ورنه ان کو ترک تعلق وغیره کی سزا دی جائے اور عدالت کو بھی چاہیے که ایسے اشخاص پر قانونی سزا مقرر کرے۔والله تعالیٰ اعلم