سوال: مفتی صاحب السلام علیکم ورحمته اللہ۔ میں نے بہشتی زیور میں ایک مسئله پڑھا ہے لیکن اس کا مطلب سمجھ میں نہیں آرہا۔ 

برائے مہربانی وضاحت فرمائیں مسئله یه ہے که الله کی حقارت کرنے کا کیا حکم ہے ؟ اور حقارت کی تعریف بھی کریں۔

الجواب وبالله التوفيق: حقارت حقر سے ماخوذ ہے بمعنی ذلت ، بے عزتی ،خفت ،نفرت، کی نظر سے دیکھنا اور ذلیل سمجھنا ، کم درجے کا سمجھ کر توجه نه دینا ( فیروز اللغات) بہشتی زیور میں جس مسئله کا ذکر ہے اس کا مطلب یه ہے که الله تعالیٰ کو کسی ایسے صفت سے منسوب کرنا جو ان کی شان اقدس کے منافی ہو کفر ہے۔ مثلاً الله تعالیٰ کے اسماء میں سے کسی اسم کا مذاق اڑانا، یا اس کے اوامر میں سے کسی امر کا مذاق اڑانا، یا اس کے وعده وعید کا انکار کرنا، یا اس کا شریک ٹھہرانا، یا اس کی طرف اولاد کی نسبت کرنا، یا بیوی کی نسبت کرنا، یا جھل کی نسبت کرنا، یا عجز کی نسبت کرنا، یا نقص کی نسبت کرنا اسی طرح یه کہنا که الله تعالیٰ کے افعال بلا حکمت ہیں اسی طرح یه اعتقاد رکھنا که الله تعالیٰ کفر پر راضی ہوتے ہیں۔ مذکوره تمام الفاظ الله تعالیٰ کے حقارت اور بے عزتی پر دلالت کرتے ہیں اور ان الفاظ سے آدمی کافر ہوتا ہے الله تعالیٰ ہمیں ایسے الفاظ کہنے سے محفوظ رکھیں ۔فقط والله علم