سوال: اگر کسی شخص کے دماغ میں الله تعالی کی کوئی صورت وسوسه کے طور پر آتی هو اور وه اس کو ٹالے بھی اور اس کا یقین و ایمان بھی هو اس بات پر که میرے دماغ میں جو صورت هے الله تعالی ویسے نهیں اس شخص کا کیا حکم هے؟ اس سے اس کے ایمان پر کوئی فرق پڑے گا خدا نخواسته؟ اور اسے کیا کرنا چاهیے اس سے چھٹکارے کے لیے؟راه نمائی فرمائیں!

الجواب وبالله التوفيق :غیر اختیاری وسوسه آنا اور  اسے برا سمجھنا ایمان کی علامت هے، حدیثِ مبارک میں آتا هے: " حضرت ابوهریره   رضی الله عنه سے روایت هے که صحابه کرام رضی الله تعالیٰ عنهم میں سے کچھ لوگ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر هو کر عرض کرنے لگے که هم اپنے دلوں میں کچھ خیالات ایسے پاتے هیں که هم میں سے کوئی ان کو بیان نهیں کر سکتا، آپ ﷺ نے فرمایا کیا واقعی تم اسی طرح پاتے هو؟ (یعنی گناه سمجھتے هو) صحابه کرام رضی الله تعالیٰ عنهم نے عرض کیا جی هاں! آپ ﷺ نے فرمایا یه تو واضح ایمان هے۔

ملاعلی قاری رحمه الله فرماتے هیں : صحابه کے اس جمله  "هم اپنے دلوں میں کچھ خیالات ایسے پاتے هیں که هم میں سے کوئی ان کو بیان نهیں کر سکتا" کا مطلب یه هے که ”هم اپنے دلوں میں بری چیزیں پاتے هیں، مثلاً:  الله کو کس نے پیدا کیا؟ اور وه کیسا هے؟ اور کس چیز سے هے؟ اور اس طرح کی اور چیزیں که جن کا بیان کرنا بھی مشکل هے، اس لیے که همیں معلوم هے که یه قبیح باتیں هیں اور ان میں سے کوئی چیز بھی ایسی نهیں هے که هم اس پر اعتقاد رکھیں، بلکه هم جانتے هیں الله قدیم هے ازل سے هے،هر چیز کا خالق هے، مخلوق نهیں هے، تو ایسے خیالات جو همارے دل میں آتے هیں ان کا کیا حکم هے؟ تو آپ ﷺ نے یه جواب دیا که یه تو صریح ایمان هے، اس لیے تم اس وساوس کو دل میں پانے کے بعد جھڑک دیتے هو، اور اس کو برا سمجھتے هو،تو یه تمهارے ایمان کی علامت هے۔

لهذا ان وسوسوں سے پریشان نه هوں ، اور ان کا علاج یه هے که ان کی طرف بالکل دھیان نه دیا جائے،   بعض علماء  نے وساوس میں مبتلا اشخاص کی تسلی و تسکین کے لیے کها هے که جس طرح  چور اُس گھر میں جاتا هے جهاں کچھ مال ومتاع هوتا هے، اسی طرح جس دل میں ایمان هوتا هے شیطان وهاں آکر وساوس ڈالتا هے۔

اس لیے ان وساوس کو دل میں جگه نه دی جائے، ان کے مقتضی پر عمل یا لوگوں کے سامنے ان کا اظهار نه هو، بلکه ان کا خیال جھڑک کر ذکر  الله کی کثرت کا اهتمام کرنا چاهیے۔

خود ایک اور حدیثِ مبارک میں آپ ﷺ نے اس کا علاج بتایا هے، ملاحظه هو:

 "ابوهریره  رضی الله عنه فرماتے هیں که رسول الله ﷺ نے فرمایا که شیطان تم میں سے کسی کے پاس آتا هے تو کهتا هے که اس طرح کس نے پیدا کیا؟ اس طرح کس نے پیدا کیا؟  یهاں تک که وه کهتا هے که تیرے رب کو کس نے پیدا کیا؟ تو جب وه یهاں تک پهنچے تو الله سے پناه مانگو اور اس وسوسه سے اپنے آپ کو روک لو۔

ایک اورحدیث میں هے که ابو هریره رضی الله عنه سے روایت که  رسول الله ﷺ نے فرمایا که لوگ همیشه ایک دوسرے سے پوچھتے رهیں گے یهاں تک که یه کها جائے گا که مخلوق کو الله نے پیدا کیا؟ تو الله کو کس نے پیدا کیا؟ تو جو آدمی اس طرح کا کوئی وسوسه اپنے دل میں پائے تو وه کهے میں الله پر ایمان لایا، ایک روایت میں یه اضافه هے، الله اور اس کے رسول پر ایمان لایا۔

لهذا ان وسوسوں کے علاج کے لیے درج ذیل نسخه نبوی ﷺ پر عمل کیا جائے، اور ساتھ ساتھ  یه  اعمال کریں:

(1)  أعُوذُ بِالله (2) اٰمَنْتُ بِاللّٰهِ وَرَسُوْلِه کا  ورد کرے۔ (3) هُوَ الْاَوَّلُ وَالْاٰخِرُ وَالظَّاهِرُ وَالْبَاطِنُ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيْم  (4) نیز  رَّبِّ اَعُوْذُبِکَ مِنْ هَمَزٰتِ الشَّیٰطِیْنِ وَاَعُوْذُ بِکَ رَبِّ اَنْ یَّحْضُرُوْنِ کا کثرت سے ورد بھی هر طرح کے شیطانی شکوک ووساوس کے دور کرنے میں مفید هے۔فقط والله اعلم