گرامی قدر قارئین:موجوده دور میں انسانیت کو جس چیز کی اشد ضرورت ہے وه ہے "اتفاق"اس پر فتن دور میں اتحاد کیلئے جتنی محنت کی ضرورت ہے اتنی کسی اور چیز کی نہیں۔

میرے معزز دوست اور قابل احترام ماں بہن! سب سے پہلے میں اور آپ جو که اہل سنت والجماعت(یعنی حضور ؐ کی سنت اور صحابہؓ کی جماعت کی نقش قدم پر چلنے والے) ہونے کے دعویدار ہیں بوجه فرمان نبوی "اصحابی کا النجوم بایعم اقتدیتم اھتدیتم"تو ہم کون ہیں...؟ ہمارا ماضی کیا ہے....؟ ہم کب سے آرہے ہیں....؟ہماری تاریخ کیا ہے....؟ تو ہمارا تعارف تو اظہرمن الشمس ہے اور وه یه ہےکه ہمارے معبود الله وحده لاشریک له ہیں، الله تعالیٰ کے بھیجے ہوئے تمام رسول برحق ہیں، ان انبیاء پر اتری ہوئی تمام کتابیں برحق ہیں۔
ہمارے نبیؐ کے تمام صحابهؓ کو ہم عزت کی نگاه سے دیکھتے ہیں صحابهؓ ہمارے لیے معیار حق ہیں، صحابهؓ کے بعد تابعین، تبع تابعین، محدثین، فقها ،اولیاء عظام، بزرگان دین سب کو ہم قابل قدر سمجھتے ہیں۔ تمام رسولوں میں اولو العزم رسول بھی چار، تمام صحابه میں بڑے صحابه بھی چار، بڑے مکاتب فکر بھی چار، معروف فقه بھی چار(حنفی، شافعی، حنبلی، مالکی) تمام ائمه میں بڑے امام بھی چار(ابو حنفیہؒ، شافعیؒ، مالکؒ، احمد بن حنبلؒ)
لیکن نکتے کی بات یه ہے که ہم تمام انبیاء کوبرحق مانتے تو ہیں لیکن بیک وقت صرف ایک نبی (محمد عربیؐ) کی پیروی کو ضروری سمجھتے ہیں تمام ائمه اور ساری فقه کو مانتے تو ہیں لیکن بیک وقت صرف ایک امام ابو حنیفہؒ اور ایک فقه حنفی کی اتباع کو ضروری سمجھتے ہیں، کیونکه دو بادشاه ایک ملک میں نہیں ره سکتے دو امام ایک مسجد میں ایک مصلے پر کھڑے نہیں ہو سکتے، اسی طرح بیک وقت دو مسلک اور دو اماموں کی پیروی نہیں کی جاسکتی، اگر خدانخواسته ایسا کیا تو دین خواہشات کا مرکز بن جائیگا، پھر ہر آدمی اپنے مقصد کی بات ڈھونڈیگا، اسے کسی کی پیروی سے کوئی سروکار نه ہو گا جن اماموں کا میں نے ابھی تذکره کیا، یه چاروں ایک دوسرے کے استاد شاگرد ہیں، ایک دوسرے کے پیچھے نماز پڑھتے ہیں، ایک دوسرے کو کافر نہیں کہتے، امام شافعیؒ کے بارے میں آتا ہے که ایک مرتبه وه امام اعظمؒ کی قبر پر تشریف لے گئے تو جب ادھر قریب میں نماز پڑھنے لگے تو امام اعظمؒ کے ادب کی خاطر رفع یدین نہیں کیا…الله اکبر… یه ہیں ہمارے اسلاف جن کے ہم نام لیوا ہیں۔
ان ائمه عظام کا آپس میں فروعی اختلاف تھا نه که اصولی اور عقائد کا فروعی اختلاف تو صحابهؓ کے دور سے چلا آرہا ہے اور اس میں عیب کی کوئی بات نہیں۔ بلکه اس کو رحمت کہا گیا ہے۔
میرے ذی وقارقارئین!سوچنے، پرکھنے اور غورو خوض کا مقام ہے که پاک وہند، بنگله دیش، ترکی، افغانستان ، برما، چین اور روس کی تمام آزاد ریاستیں حنفی ہیں، اور سعودیه کی اکثر عوام اور حکومت حنبلی ہے، باقی ممالک میں شافعی اور مالکی ہیں۔
میرے بھائیوں اور میری محترم ماں بہن! ہم غوری، سلطان سوری، محمود غزنوی، ابدالی، ایوبی، التمش، سلطان ٹیپو، عبدالحمید، محمد الفاتح جیسے عظیم کمانڈروں اور سپوتوں پر فخر کرتے ہیں۔ یه سارے که سارے مقلد حنفی تھے، پھر اکثر اسلامی سلطنتیں مثلاً خاندان غلامان ، خوارزمی، سلجوتی، مغل خاندان اور بنی عباس کے سارے کے سارے قاضی اور خلافت عثمانیه حنفی مقلد تھے۔ انہوں نے ہزار سال سے زائد عالم اسلام پر حکومت کی ، مکه ومدینه پر سینکڑوں سال سے زائد اور خلافت عثمانیه نے عالم اسلام پر پانچ سو سال حکومت کی، اور اب مکه ومدینه میں حنبلی حکومت ہے یه سب پہلے بھی مقلد تھے اور اب بھی مقلد ہیں۔
یه ہے ہماری سنہری تاریخ، چاروں اماموں میں سے کسی ایک کی مان کر چلنا یه تقلید ہے اور چاروں اماموں کے تمام مقلدین چاہے امام شافعیؒ کے مقلدہوں، چاہے امام ابو حنیفہؒ کے، چاہے امام مالکؒ کے، یا امام احمد بن حنبلؒ کے یه سارے کے سارے اہل سنت والجماعت ہیں، انہوں نے اپنی زندگی قرآن وحدیث سے مسائل اخذ کرنے پر صرف کر دی، ان کے اخذ کرده تمام مسائل عین دین ہیں، ان سے رو گردانی بے دینی ہے ، اور ان کو ماننااور پھر ان کے طریق پر چلنا شریعت کی پیروی کرنا ہے، ان کا انکار کرنا اور ان پر عمل نه کرنا بے دینی ہے ۔
میری مراد… میرا موضوع سخن ہے…" الہدیٰ انٹرنیشنل والے ساتھی"یه حضرات کون ہیں…؟ ان حضرات کی تاریخ کیا ہے…؟ تو ان احباب کا 1888ء سے پہلے کوئی وجود نه تھا۔ کوئی کتاب نه تھی، کوئی مسجد و مدرسه نہیں تھا، ان کے مدارس کے سلیبس میں 1888ء سے پہلے کوئی کتاب نہیں، 1888ء سے پہلے جو بھی اہل حق آدمی ہو گا وه یا تو مجتہد ہو گا یا مقلد، یا مجتہد منتسب ہو گا یا ظاہری جماعت میں سے ہو گا۔
یه چند ساتھی ہیں، جو قرآن وحدیث کی خدمت کیلئے اپنی قابلیت اور ذہانت کے ساتھ میدان عمل میں اترے ہیں، اور شومئی قسمت سے اتفاق کی اہمیت کو سمجھنے کے باوجود ایک بالکل نئے اختلاف میں بھولی بسری بیچاری عوام کو مبتلا کرنے کے درپے ہیں، اور ائمه مجتہدین کے اجتہاد سے تعصب کے سیلابی ریلے میں بہه رہے ہیں، اورمن گھڑت افسانے امام اعظمؒ اور آپ کے عظیم ساتھیوں اولیاء کرام، مشائح، عظام کے متعلق پیش کرتے ہیں۔ اور بےجا قسم کے اعتراضات اور مطاعن سے زدوکوب کرتے ہیں، بلکه الله اور الله تعالیٰ کے رسولﷺ پر بھی الزام لگانے سے دریغ نہیں کرتے ان کے فتاوٰی کی ایک عبارت میں نقل کرتا ہوں اس سے اندازه لگا لیجئے۔ چنانچه وه لکھتے ہیں :
"بہر صورت طلاق ایک واقع ہو گی کیوں که عین حکم الله ورسول کا یہی ہے که طلقات متعدده وقت واحد بلکه طہر واحد میں حکم میں ایک طلاق ہے"۔(فتاوٰی نذیریه ص81،ج 3)
اور آجکل ان کے علماء بڑے زورو شور سے اس نظریے کا پرچار کر رہے ہیں، حالانکه یه طلاق بدعی ہے، تینوں واقع ہو جاتی ہیں۔( ہدایه ص 355ج2) (فتاوٰی دارالعلوم ص373ج 9)
آپ ہی فیصله کیجئے ایسے ساتھیوں کے بارے میں جو بزرگان دین ، ائمه فقہا، صحابه پر زبان درازی کریں بلکه الله ورسول ﷺکو بھی کسی حکم کا پابند بنائیں، اپنے علاوه کسی کو بھی معیارحق نه سمجھیں، کسی کی مان کر نه چلیں، بلکه ہر فقه سے ہر وه مسئله لے لیں جو ان کے دماغ سے میچ کرے، بخاری شریف کی احادیث تو لے لیں مگر امام بخاری کو نه مانیں، تقلید کو کفر، یا شرک، یا گمراہی، یا اندھا پن کہیں، تو پھر یه لوگ کب اور کیسے آئے…؟
امت مسلمه کے غیور ساتھیو…!انگریز بڑا چالا ک ہے یه سب اس کی حکمتیں ہیں، اس نے مسلمانوں کی جمعیت کو، تقلیدی اتحاد کو، اور ائمه کے اجتہاد سے فائده لینے کو غیر مقلدیت کے زہریلے بیج سے توڑا، وجه ظاہر ہے که مقلدین نے انگریز کا قلع قمع کر دیا تھا، ان کے علاقے فتح کیے، انہیں زیر کیا تھا، تو پھر وه یه حکمت عملی کیوں نه اختیار کرتا، بالآخر اس نے جاتے وقت 1888ء میں اپنی ایک انمول نشانی چھوڑی، اور اس وقت سے لیکر آج تک ساتھیوں کی دس(10)جماعتیں بن گئی ہیں۔
(1) جماعت غربا اہل حدیث (2) امیر شریعت صوبه بہار 1339ء (3) کانفرنس اہلحدیث 1328ھ (4) فرقه نائیه 1938ء (5) فرقه حنفیه عطائیہ1929(6) فرقه شریفنیہ1349 (7) فرقه غزنویہ1353(8) جمعیت اہل حدیث 137ھ (9) انتخاب مولانا محی الدین 1378(ازخطبه امارت امام غربا اہل حدیث کی کتاب)(10) "الہدیٰ انٹرنیشنل"
یه دسویں جماعت ہے، آزادی مذہب پر آزاد کرده یه جماعت آج دس مزید جماعتوں میں منقم ہے یه احباب ایک دوسرے پر طعن وتشنیح بھی کرتے ہیں اور بعض نے بعض پر کفر کا فتوٰی بھی لگا دیا ہے۔

فروعی اختلاف میں تشدید :
معزز ومکرم احباب…! اختلاف کی دو قسمیں ہیں ایک اصولی اور عقائد کا اختلاف ہے یه تو مذموم ہے"وَلَا تَتَفَرَّقُوْا!…"کی وعید میں داخل ہے۔ لیکن ایک اختلاف فروعی ہے اس میں اصول اور عقائد سے چھیڑ چھاڑ نہیں کی جاتی، تو ایسے اختلاف کو رحمت کہا گیا ہے، اور یه ایک فطری چیز ہے، اس میں کوئی برائی نہیں، اس کا کوئی انکار بھی نہیں کر سکتا، اور نه ایک دوسرے پر تکفیز وتذلیل کی اجازت ہے، یہی وجه ہے که یه اختلاف صحابه کرام بکثرت ہوا ہے، دیکھیے صحاح ستہ(کتب حدیث) بالخصوص ابوداؤد اور ترمذی کے ابواب مثلاً خون اور قئی سے وضو کے ٹوٹنے کا اختلاف ، رفع یدین اور آمین بالجہر کا اختلاف ان مسائل میں ہر دو جانب ابواب قائم ہیں ہر دو جانب صحابه کرام ہیں، ہر دو جانب محدثین بھی ہیں۔
لیکن الہدی کی محترمه اور ان سے فیض یاب ہونے والی بچیاں صرف نو ماه کو کورس کر لیتی ہیں اور فروعی اختلاف پر بحث چھیڑ دیتی ہیں، جس سے ایک عام سیدھا سادا آدمی اور دین دار شخص اتحاد کو نقصان پہنچنے سے فوراً غمزده ہو جاتا ہے، که فروعی اختلاف کو کیونکه موضوع سخن بنایا جارہا ہے، یه احباب حدیث سن کر یا محض ان کے مسلک کی کتاب دیکھ کر (جس میں دلائل جانپ واحد ہی سے ہوتے ہیں) بجائے اتفاق سے الٹا افتراق اور ذہنی خلفشار میں مبتلا ہو جاتے ہیں، کیونکه دوسری جانب کے ادله ان کے ذہن میں نہیں ہوتے، اس وجه سے یه احباب پریشان ہو جاتے ہیں، حالانکه یه غیر مقلد ساتھی محض تشدد کی روش اختیار کیے ہوئے ہیں۔
یه ساتھی صالح عقیده کی خوش فہمی میں مبتلا ہو کر لوگوں کے ذہنوں میں اسلاف مشائخ، بزرگان دین، علماحقہ، اور مجتہدین اسلام پر عدم اعتماد اور ان سے قطع تعلقی اور بیزاری کے نعرے راسخ کر رہے ہیں۔ اپنے ناقص علم پر مکمل اعتماد، چند ماه کے(علمی باریکیوں سے بے خبر) کورس عربی عبارت تو درکنار، قرآن شریف کا تجوید سے پڑھنے سے قاصر شخص کا خالص علمی مسائل میں گفتگو کرنا اور اکثر اجماعی مسائل سے انحراف، فروعی مسائل کو نه صرف اچھالنا اور عروج دینا، بلکه ان کو ایک مستقل جماعت کا شعار بنانا، اور دوسروں پر شدت سے تنقید کرنا۔یه کہاں کا انصاف ہے…؟

ان احباب کے چند انوکھے جمہور سے کٹے مسائل :
(1) عورت مدت سفر سے زائد بغیر محرم کے جہاں چاہے جا سکتی ہے۔
(2) ماہواری والی عورت قرآن پڑھ سکتی ہے۔
(3) ٹی وی ، وی سی آر وغیره کی تصویریں جائز ہیں۔
(4) تمام قصداً قضا کرده نمازیں معافی مانگنے سے معاف ہو جاتی ہیں، قضا کی ضرورت نہیں۔
(5) مرد اور عورتیں مل بیٹھ کر (آمنے سامنے) درس وتدریس کا عمل کر سکتے ہیں۔
(6) قرآن نیچے ہو تو ساتھ ہی اوپر کرسی پر بیٹھنا درست ہے۔
(7) عورتوں کی ہیر کٹنگ کرنا درست ہے۔
(8) حنفی، شافعی کے القاب غلط ہیں۔
(9) تصوف غلط ہے ( کیلانی کی کتاب "الطہارت"، جواب شکوه "، " کتاب السنہ")

فروعی مسائل میں تشدیدجیسے :
(1) تراویح کی آٹھ رکعات ہیں(اس دعوے سے صحابہؓ کے اجماع کا انکار کرنا)
(2) ایک مجلس کی تین طلاقوں کے وقوع کا انکار ایک طلاق کا بڑے شدو مد سے اثبات، صحابه کے اجماع کا انکار، اور لوگوں کو بدکاری میں مبتلا کرنا۔
فروعی اختلافی مسائل:
جیسا که آمین باالجہر کا مسئلہ، جنازه اور عام نمازوں میں بسم الله کا بلند آواز سے پڑھنا، تو یه کوئی اتنا بڑا اختلاف نہیں که جس کی بناء پر ہم ایک دوسرے کو کافر کہیں، مگر افسوس صدافسوس که ہم نے اس معمولی اختلاف کو اتنا اٹھایا کہ بعض ساتھیوں نے اس کو اپنا شعار بنا دیا ہے، اور آہسته آمین کہنے والوں کو گمراه اور مشرک قرار دیا۔
خدارا… اسلاف مجتہدین کی تنقید سے بچیں۔(حدیث شریف) میں ہے که حضورؐ نے فرمایا که آخری زمانے کے لوگ پہلے لوگوں پر طعن وتشنیع کرینگے۔(مشکوۃشریف)

غلط فہمی :
چند بھولے بھالے مسلمان، مکه ومدینه کے نمازیوں سے غلط فہمی کا شکار ہو جاتے ہیں، که وه بھی تو آمین باالجہر اور رفع یدین کرتے ہیں تو پھر الہدیٰ والوں کا مسلک درست ہوا۔
اس کا جواب یه ہے که سعودیه کے ائمه کرام مقلد حنبلی ہیں، اگر وه رفع یدین اور آمین بالجہر کرتے ہیں تو اچھی بات ہے حدیث سے ثابت ہے۔
پھر سوال یه پیدا ہوتا ہے که اُن میں اور ان میں فرق کیا ہوا، تو فرق یه ہے که سعودیه والے جب آمین باالجہر کرتے ہیں تو انتہائی پیاری اور دلکش اور ہلکی آواز میں کرتے ہیں که صرف ساتھ والا ہی سنے، اور پھر وه حضرات اس عمل کو اپنے مسلک کا شعار نہیں بناتے، اور اس میں وه تشدید نہیں کرتے، اور تقلید کو شرک یا بدعت نہیں کہتے بلکه رحمت کہتے ہیں۔
رفع یدین اور آمین باالجہر ان کی فقه حنبلی میں موجود ہے، کیونکه قرآن وحدیث سے ثابت ہے، اس پر ہمارا ان سے کوئی شکوه نہیں، بلکه ہمارا اعتراض ان احباب پر ہے جنہوں نے اس رحمت والے اختلاف کو زحمت میں بدل دیا، اور ایک الگ مستقل جماعت اور نئے مسلک کا تصور ان فروعی مسائل میں کھینچ تان کرکے ساده لوح مسلمانوں کے ذہنوں میں باور کرایا۔
ایک اہم نوٹ :
مسلم شریف میں امام نوویؒ نے پہلا باب یه باندھا ہے که "الاسناد من الدین" امام مسلم نے اس پر کافی ادله اور بزرگوں کے اقوال پیش کیے ہیں که دین کا اہم رکن"سند" ہے چنانچه امام ابو حنیفہ کے شاگرد اور بخاری ومسلم کا استاد عبدالله بن مبارک ؒفرماتے ہیں که سند دین میں سے ہے، اگر سند نه ہو تو جو کوئی جوچاہتا کہتا لہذا جب تک دین کا کام کرنے والے سند پیش نہیں کریں گے، اور یه نہیں کہیں گے که ہم اس موقف کے لوگ ہیں، ہماری یه سند ہے، اس وقت تک ان پر کوئی اعتبار نہیں کیا جاسکتا۔
ورنه پرویزی، مرزائی، آغاحانی، بوہری، اسماعیلی، لاہوری قرآن وحدیث ہی پیش کرتے ہیں، لیکن ان کی سند نہیں، اس لیے گمراه ہیں، اور سند بھی وه معتبر ہے جن کے موقف پر وه چلیں، اور بے سند سے بحث مشکل ہوتی ہے، ایسے بے سند لوگ ضلوا واضلوا کا مصداق بنتے ہیں، کیونکه یه مسلم قانون ہے که انجینئرنگ کالج سے فارغ انجینئر بنتا ہے، میڈیکل کالج سے ڈاکٹرنکلتا ہے، انتہائی قابل شخص بھی اگرصرف ڈاکٹری کی کتب بغیر استاد کے پڑھ لے تو وه جعلی ڈاکٹر ہو گا اور ضرور گرفتار ہو گا۔
اب الہدیٰ والوں سے سوال یه ہے که آپ کی سند حدیث کیا ہے قرآن وحدیث اور قرآنی علوم آپ نے کس سے پڑھے ہیں، دس ایسے علماء کرام بتائیں جو آپ پر اعتماد کریں اور سند بھی بیان کریں، یا آپٖ کا دامن علماء کرام اور سند سے خالی ہے؟
اور دینی ماہرین سے باقاعده نه پڑھنے والا، "نیم مُلا خطره ایمان نیم حکیم خطره جان" ہی کا مصداق ہو گا، ورنه پھر تو مدراس کا وجود بیکار ہے، امید ہے که آپ اپنی سند پیش فرما دیں گے، اہل سنت والجماعت کے تمام شیوخ علماء کرام کی اسناد، اور سبط موجود ہیں، مثال کے طور پر ایک عالم دین کی"سند حدیث"(اُن سے لیکر امام الانبیاء صلی الله علیه وسلم تک) کی سنہری لڑی ملا خطه ہو:
قال محمد اسماعیل طورو حدثنی الشیخ محمد یوسف لدھیانوی عن الشیخ خلیل عن شیخ مظہر علی عن الشیخ شاه عبدالغنی عن الشاه ولی الله محدث دهلوی عن الشیخ ابو طرہر الکی عن ابیه ابراہیم الکردی عن المزاحی عن الشهاب احمد السبکی عن النجم الغیطی عن الزین ذکریا عن العز عبدالرحیم عن عمر المراغی عن الفخر عن عمر بغدادی عن ابی الفتع عبد الملک من ابی القاسم عبدالله الھروی عن قاضی ابی عامر محمد الازدی عن الشیخ ابی نصر تریاقی عن عبدالجبار الجراحی عن محمد مروندی عن ابی عیسی الترمذی عن قتیبه عن ابی عوانه عن سماک عن مصعب ابن سعد عن ابن عمرؓ عن رسول الله صلی الله علیه وسلم۔

اختلاف سے بچنے کیلئے اچھے اچھے سوالات :
معززقارئین! اگر صرف قرآن وحدیث ہی کا مطالعه کرنے والے ساتھی ان سوالوں کے جوابات پر غور فرمادیں تو ان کو نه زیاده مباحث میں پڑنے اور نه اس موضوع پر بہت ساری کتب کو پڑھنے کی ضرورت ہے بلکه ان کو خود بخود شریعت کے اصول ، تقلید اور ہماری باتیں سمجھ میں آجائینگی۔ انشاء الله تعالیٰ۔
پیارے بھائیو! آپ سے تاکیدًا عرض کرتاہوں که آپ ضرور اس پر غور فرمائیں تو اختلاف خود بخود ختم ہو جائیگا۔
1۔ نماز کے اندر کتنے فرائض (اگر اس میں فرق آئے تو نماز ٹوٹ جائے)کتنے واجبات (اگر وه چھوٹ جائیں تو سجده سهوه لازم آئے) اور کتنی سنتیں ہیں تعداد بتائیں؟کیا ابھی تک ہم کو بتایا گیا ہے؟ یا اگر آپ کے نصاب میں ہوں تو نشان دہی فرمائیں؟ اور جواب پہلے قرآن وحدیث صحاح سته سے دیں؟
2۔ فرض واجب اور سنت کی قرآن وحدیث سے تعریف بھی فرمائیں؟
3۔ دادی ، نانی کے ساتھ نکاح حرام ہے؟ قرآن وحدیث سے دلیل پیش فرمائیں؟ قیاس نه کریں که اصل میں بات یه که یه ماں کی طرح ہیں اس لیے که یه بات تو نه قرآن میں ہے اور نه حدیث میں؟
4۔بھینس کا دودھ اور گوشت حلال ہے یا حرام؟ اور کسی کی اگر سو بھینسیں ہوں تو سال گزرنے پر حضور صلی الله علیه وسلم نے کتنی زکوۃ ارشاد فرمائی ہے؟
5۔ دادا کی میراث اور بیٹے کی عدم موجودگی میں پوتے کی میراث کیا ہے؟ اس پر مرفوع روایات کی روشنی میں بحث فرمائیں؟
6۔ اکیلا نمازی ( مرد یا عورت) دو پیروں کے درمیان کتنی جگه چھوڑے گا؟
7۔تقلید شخصی کیا ہے( شرک ، یا جمود، یا اندھا پن ، یا غلط، یا نہیں ہونی چاہیے)؟
اور بڑے بڑے علماء کرام جن کے ہم حدیث کے صحیح اور ضعیف کہنے میں محتاج ہوتے ہیں، اور ہماری تمام لکھی ہوئی کتاب انہی علماء کرام( ابن حجرؒ، نوویؒ ، ذہبیؒ ، مزنی ؒ، سیوطیؒ اور القطانؒ) کے ناموں اور حوالوں سے مزین ہوتی ہیں کیوں تقلید شخصی پر کار بند تھے؟
8۔ اجتہاد کی ضرورت جس طرح آج ہے کل بھی تھی(اور ااجتہاد ہو رہاتھا اور ہو رہا ہے جس کے اپنے لوگ ہیں) تو ہم سوال یه کرتے ہیں که اجتہاد پچھلے اصولوں کے مطابق فروع، (مسائل) کا (استخراج) نکالنا ہو گا؟ یا نئے سرے سے اصول بنانے کی ضرورت ہے؟
9۔ محترم جناب فروعی اختلافات پر کُتب کے علاوه کتنی جلدوں میں یا کوئی ایک کتاب، یا کوئی کاپی یا ایک چھوٹاسارساله موجوده جدید مسائل (بزنس، ٹیسٹ ٹیوب، بے بی برتھ کنٹرول،کلوننگ، انشورنس، شیرز، منی چینجر لاوڈ اسپیکر، ہوائی جہاز میں نماز وغیرہ) پر ہے؟ جو ان حضرات علماء کرام کا ہو جو صرف قرآن وحدیث کے داعی ہیں پیش فرمائیں جس کی عوام کو ضرورت ہے اور وه علماء کرام جو قرآن وحدیث اور اسلامی فقه پر کار بند ہیں ان علماء کرام(مفتی محمد شفیعؒ، مفتی رشید احمد لدھیانویؒ ، مولنا یوسف لدھیانویؒ، مفتی محمد تقی عثمانی، مولنا مجیب الله ندویؒ ،مولنا خالد، مفتی نظام الدین اعظمی، علامه وهبه الزحیلی وغیرہ) کے فقہی کونسلوں (جده فقہی کونسل، کراچی فقہی کونسل، مرکز الاقتصاد کراچی اور فیصل آباد جامعه امدادیہ، فقہی کونسل بنوں وغیرہ) کی سینکڑوں کتب ہزاروں صفحات میں لاکھوں کی تعداد میں بار بار چھپ کر عوام اس سے فائده اٹھا رہی ہے ۔
10۔ جن کے حصے قرآن میں مقرر ہیں اگر ان سے ماں بچے اور کوئی عصبه یا ذوالرحم نه ہو تو مال قرآن وحدیث کی رو سے کس کو ملے گا؟
11۔ ابوداؤ دو ترمذی مترجم اپنے سامنے رکھیں پڑھتے جائیں ایک ہی مسئله پر دو باب دو مختلف احادیث دو آراء دونوں طرف صحابه ؓ تابعینؒ ہونگے آپ(تقلید چھوڑ کر کس طرف جائیں گے؟ جو آسان لگے یا آپ اجتہاد کرینگے تو کیا آپ عالم ہیں آپ میں اجتہاد کی صلاحیت ہے؟
12۔ اجتہاد کیلئے بڑے ائمه دین نے کیا شرائط طے کی ہیں؟
13۔ ایک جید ناقد علم دین( مثلاً ابن حجرؒ) نے فرمایا یه حدیث ضعیف ہے اور ہم نے کہا ٹھیک ہے اور ہمیں اس عالم کی دلیل کا علم نہیں، تو یه تقلید نہیں تو اور کیا ہے؟
14۔ ہم نماز روزه حج اور زکوٰۃ وغیره کے مسائل پر عمل کر رہے ہیں ہمیں نه تو ہر مسئله کی دلیل معلوم ہے اور نه یه معلوم ہے که یه حدیث صحیح ہے، ہاں اتنا یاد ہے که فلانے نے یه کہا تھا که اس طرح عمل کرو اس کی فلانی دلیل ہے اور (بقول اس کے) یه صحیح ہے تو کیا یه آجکل کے مولوی کی اندھی تقلید نہیں ہے؟(اور تابعی کی تقلید سے یه بہتر ہے جس نے صحابه کو دیکھا؟)
15۔1888ء سے پہلے ہزار سال سے زائد کوئی مسجد موجود ہے جس میں آٹھ رکعات تراویح پڑھی گئی ہوں؟ یا پاک وہند کی جتنی مشہور مساجد (بادشاہی مسجد، لاہور، سندھ کی سینکڑوں سال پرانی مساجد، دہلی، آگره ، کشمیر مغل دور کی تمام مساجد) ہیں کیا ان میں آٹھ رکعات تراویح کبھی بھی پڑھی گئی ہیں؟
16۔ اگر ایک شخص "سُبْحَانَکَ اللّھُمَّ "کی جگه التحیات یا التحیات کی جگه "سُبْحَانَکَ اللّھُمَّ "پڑھے تو قرآن وحدیث کی رو سے یه شخص کیا کرے سجده سہو کرے یا نہ؟ جواب کیساتھ دلیل بھی دیں؟
17۔ نیت دل کی چیز ہے(فتاویٰ عالمیگری میں ہے که زبان سے نیت کا اعتبار نہیں اصل اعتبار دل کا ہے) تو سوال یه ہے که نماز کی مختلف (فرض، واجب، سنت، نفل، مختلف اوقات میں امام کے پیچھے، اکیلے مختلف رکعات) صورتیں ہیں تو دلیل کے ساتھ فرمائیں که دل میں کون کونسی چیزوں کی نیت ضروری ہے؟ اور کونسی کی نہیں؟
18۔ کوئی ایسی آسان کتاب موجود ہے؟ جس میں وضو، تیمم، غسل، نماز، زکوٰۃ وغیره کے فرائض، واجبات اور سنتیں ہوں؟ یا کوئی کتاب اس طرح مرتب نہیں؟ که لوگوں کیلئے آسانی ہو؟
19۔ حرام اور مکروه کی تعریف قرآن وحدیث سے فرمائیں؟
20۔ قرآن پر اعراب، رکوع اور پارے حضور ؐ اور صحابہؓ نے نہیں لگائے؟ اس کی تقلید درست ہے؟ کیا یه زبر زبر پیش بالکل درست ہیں؟دلیل قرآن وحدیث سے؟
21۔ جنازه کی تکبیروں کیلئے ہاتھ اٹھانے اور وتروں کی دعاء قنوت میں ہاتھوں کو دعاء کیلئے اٹھانے کی دلیل مرفوع روایت سے پیش فرمائیں؟