سوال:شش کلموں کی شرعی حیثیت کیا هے ؟ کیا فرماتے هیں علمائے کرام اور مفتیان عظام اس مسئله کے بارے میں که شش کلموں کا ثبوت هے یا نهیں؟ ان کا نام اور رواج کب هوا؟
الجواب وبالله التوفيق: اسلام کی بنیاد دراصل ان عقائد پر هے جو ایمانِ مفصل میں بیان کیے گئے هیں، لهذا ان عقائد پر ایمان رکھنا تو مسلمان هونے کے لیے ضروری هے، اسی طرح کلمهٔ توحید اور کلمهٔ شهادت چوں که اپنے عقائد کا اجمالی اعلان هے اس لیے هر مسلمان کو یاد بھی هونا چاهیے، اس کے علاوه باقی کلمات آسانی کے لیے مرتب کیے گئے هیں، تاکه ان کو یاد کرکے ان مواقع میں پڑھنا آسان هوجائے جن مواقع پر پڑھنے کی نبی کریم ﷺ نے تعلیم دی اور اس پر جو فضائل بیان کیے هیں وه بھی حاصل هوجائیں، ان میں سے پهلے چار کلموں کے الفاظ تو بعینه احادیث میں موجود هیں، پانچویں اور چھٹے کلمے کے الفاظ مختلف احادیث میں متفرق موجود هیں اور ان کے الفاظ کو ان مختلف ادعیه سے لیا گیا هے جو که احادیث میں موجود هیں۔
واضح رهے که چھ کلموں میں سے شروع کے چار کلموں کے الفاظ تو بعینه احادیث سے ثابت هیں اور باقی دو کلموں کے الفاظ مختلف احادیث سے لیے گئے هیں، جب عقائد کی تدوین هوئی تو اس زمانه میں ان کے نام اور مروجه ترتیب شروع هوئی، تاکه عوام کے عقائد درست هوں اور اُن کو یاد کرکے ان مواقع میں پڑھنا آسان هوجائے جن مواقع پر پڑھنے کی نبی کریم ﷺنے تعلیم دی اور اس پر جو فضائل بیان کیے هیں وه بھی حاصل هوجائیں، تاهم ان میں سے پهلے چار کلموں کے الفاظ تو بعینه احادیث میں موجود هیں، پانچویں اور چھٹے کلمے کے الفاظ مختلف احادیث میں متفرق موجود هیں اور ان کے الفاظ کو ان مختلف ادعیه سے لیا گیا هے جو که احادیث میں موجود هیں، پهلا کلمه "کنز العمال" اور “مستدرک حاکم‘‘ میں، دوسرا کلمه “ابن ماجه‘‘ اور “بخاری‘‘ میں ، تیسرا کلمه “مصنف ابن ابی شیبه‘‘ اور “ابن ماجه‘‘ میں، چوتھا کلمه “مصنف عبد الرزاق الصنعانی‘‘، “مصنف ابن ابی شیبه‘‘اور “ سنن ترمذی‘‘ میں موجود هے اور بقیه دو کلموں کے الفاظ متفرق مذکور هیں، احادیث حاشيه ميں ملاحظه هوں.