سوال: ايك آدمی ہے اس کا کہناہے کہ کافر کو کافر نهیں کهنا چاهیے، اگر کافر کو کافر کہنادرست ہے تو احادیث سےثابت کریں۔
الجواب وبالله التوفيق :اگر قطعی دلیل سے یا کسی شخص کے اپنے اقرار سے اس کا کافر هونا ثابت هو جائے تو اس کو کافر کهنا درست هے، بلکه ایسے شخص کو مسلمان کهنا ناجائز هے۔ کافر کو تو کافر هی کها جائے گا اور اس بات پر حدیث طلب کرنا که کافر کو کافر نه کهیں ،بے عقلی کی بات هے۔ قرآنِ کریم میں هے:قُلْ یٰاَیُّهَا الکٰفِرُوْنَ (الکافرون:1)
ترجمه: آپ کهه دیجیے اے کافرو!
هاں حدیثِ مبارک میں کسی مسلمان کو کافر کهنے کی وعید هے۔ چناں چه مشکوۃ شریف میں هے:" حضرت ابنِ عمر رضی الله تعالیٰ عنه سے روایت هے که رسول الله صلی الله علیه وسلم نے فرمایا: جس شخص نے اپنے مسلمان بھائی کو کافر کها تو ان دونوں میں سے ایک پر کفر لوٹ گیا." یعنی یا تو کهنے والا خود کافر هوگیا یا وه شخص جس کو اس نے کافر کها هے۔ (بخاری ومسلم)
دوسری روایت میں هے:"حضرت ابوذر رضی الله تعالیٰ عنه سے روایت هے که رسول الله صلی الله علیه وآله وسلم نے فرمایا: جس شخص نے جانتے بوجھتے کسی دوسرے کو باپ بنایا تو یه بھی کفر کی بات هے اور جس شخص نے ایسی بات کو اپنی طرف منسوب کیا جو اس میں نهیں هے تو ایسا شخص هم میں سے نهیں هے اور اس کو اپنا ٹھکانه جهنم میں بنانا چاهیے اور جس نے کسی کو کافر کها یا الله کا دشمن کهه کر پکارا حال آں که وه ایسا نهیں هے تو یه کلمه اسی پر لوٹ آئے گا‘‘۔ (صحیح مسلم، ج:1،حدیث نمبر 219 )
لهٰذا اگر کوئی خود کفر کا اعتراف نه کرے یا اس کے کفر پر کوئی قطعی دلیل نه هو یا اس کے قول و فعل میں شرعاً تاویل کا احتمال هو تو کسی کو محض گمان یا اس کے کسی مبهم جملے کی بنا پر کافر کهنا جائز نهیں هوگا۔ والله اعلم بالصواب