اونی، سوتی، منعل جرابوں پر مسح: مسئلہ- جائز ہے۔ (کذافی ردا لمحتار 11/278)مگر شرح منیہ میں سوتی جرابوں پر جو باوجود منعل ہونے کے منع لکھا ہے، اس لیےاس کےخلاف سے بچنا احوط ہے۔ (فتاویٰ محمودیہ 5/193)
نائلون کے موزے پر مسح کا حکم: مسئلہ-جو موزے چمڑے کا نہ ہولیکن ایسا دبیز ہو کہ اس میں پانی نہ چھنتا ہو اور اس کو پہن کر میل بھر پیدل چلنا بھی دشوار نہ ہو تو ایسے موزے پر بھی مقیم کو ایک دن ایک رات اور مسافر کو تین دن تین رات مسح کرنے کی شرعاً اجازت  ہے۔ (فتاویٰ محمودیہ 5/195)
جرابوں کو ہوتے ہوئے موزوں پر مسح کاحکم: مسئلہ- صورتِ مسئولہ میں مسح حقیقتاً موزوں پر ہی رہتا ہے، موزوں کے نیچے جراب پہننا کوئی مانع مسح عمل نہیں لہذا جرابوں کے ہوتے ہوئے بھی موزوں پر مسح شرعاً مقبول ہے۔ (فتاویٰ حقانیہ 2/554)
 
عمامہ یا ٹوپی وغیرہ پر مسح کرنے کا حکم: مسئلہ- مسح کا ثبوت خلاف القیاس ثابت ہے اس لیے صرف موزوں پر مسح کرنا جائز ہے، اس کے علاوہ عمامہ، ٹوپی، برقع پر مسح کرنا جائز نہیں۔(فتاویٰ حقانیہ 2/617)
پٹی پر مسح کرنے کا  حکم : مسئلہ- پٹی پر مسح دو حالتوں میں ٹوٹ جاتا ہے : 
1) اتارنے یا اترنے کی حالت میں جب زخم مندیل ہوجائے، اس لیے کہ جس علت کی وجہ سے مسح شروع ہواتھا وہ ختم ہوگیا۔
2) حدث کی وجہ سے یعنی وضو ٹوٹنے کی حالت میں جیرہ مسح بھی ختم ہوجاتا ہے۔ (فتاویٰ حقانیہ 2/618)
زخم پر مسح کرنے کاحکم: مسئلہ- اگر ظاہر زخم پر مسح کرنے سے تکلیف ہوتو پٹی وغیرہ کے اوپر مسح کرے اور اگر اس بھی شدید تکلیف کا احساس ہو تو پھر بوجہ مجبوری اس کا ترک کرنا جائز ہے۔ (فتاویٰ حقانیہ 2/618)
پلستر پر مسح کرنے کا حکم: مسئلہ-پلستر کا استعمال ٹوٹے ہوئے اعضاء کو جوڑنے کےلیے ہوتا ہے اور ڈاکٹر کی اجازت کے بغیر اسکا کھولنا عموماً مضر ثابت ہوتا ہے،اور اگر مضر نہ بھی ہو لیکن بار بار اسکا کھول کر باندھنا مالی اعتبار سے بھی نقصان کا باعث ہوتا ہے اس لیے جبیرہ کہ طرح پلستر کے اندر ملفوف اعضاء کا دھونا ضروری نہیں بلکہ مسح کافی ہے۔ (فتاویٰ حقانیہ 2/619)
زخم کے اردگرد جمی ہوئی دوا کو ہٹانے کاحکم: مسئلہ- زخم کے قریبی حصے پر جو دوائی مانع نفوذ ماء جم گئی ہے اگر اس کے دور کرنے میں زخم کو نقصان پہنچتا ہو تو اسے دورت کرنا ضروری ہوگا ورنہ نہیں لیکن تکلیف سے بچا جائے۔ (خیرالفتاویٰ 2/131)
عورتیں بھی موزوں پر مسح کر سکتی ہیں: مسئلہ- عورتیں بھی مردوں کی طرح موزوں پر مسح کرسکتی ہیں۔ (خیرالفتاویٰ 2/132)