طبیب بیماری کی تصدیق کردے تو تیمم کرے: مسئلہ- اگر واقعی اندیشہ ہو اور طبیب اس کی تصدیق کردے تو تیمم کرے، بشرطیکہ طبیب ماہر ہو اور دیندار ہو۔ (آپ کے مسائل 2/65)
0ریل گاڑی میں پانی نہ ہونے پر تیمم کرے: مسئلہ-ریل گاڑی میں پانی دستیاب نہ ہو تو تیمم کرسکتا ہےمگر شرط یہ ہے کہ ریل کے کسی ڈبے میں بھی پانی نہ ہو اور ایک میل شرعی کے اندر پانی کے موجود ہونے کا علم نہ جہاں ریل رکتی ہو۔(آپ کے مسائل 2/66)
 
کیا تیمم کیلئے بھی کپڑے سے نجاست دور کرنا ضروری ہے: مسئلہ-ناپاک کپڑے کو جس قدر نجاست لگی ہو اس کا دھونا ضروری ہے چاہے غسل سے نماز پڑھی جائے یا تیمم سے تیمم کی وجہ سے اس کے    حکم میں فرق نہیں آیا۔(فتاوی محمودیہ 5/189)
 
مسجد کی دیوار سے تیمم: مسئلہ-مسجد کی دیوار کو تیمم کے لیے استعمال نہ کیا جائے۔(فتاویٰ محمودیہ 5/192)
ڈھیلے کا اثر ہاتھ پر نہ آئے تب بھی تیمم درست: مسئلہ- مٹی کے ڈھیلے کا ہاتھ پر کوئی ریزہ نہ آئے تب بھی تیمم درست ہوجائے گا۔ (فتاویٰ محمودیہ 5/192)
 
مسجد کی مٹی پر تیمم کاحکم: مسئلہ- مسجد کی دیوار پر یا فرش پر تیمم کرنا مکروہ ہے کیونکہ تیمم کی صورت میں یہ مٹی حدت کےلیے مزیل ہے۔ جو مٹی  یا پتھر مسجد میں نصب اور قائم ہو وہ واجب التعظیم ہونے کی وجہ سے اس کی طرف ازالہ حدت کی نسب بےادبی کے مترادف ہے۔ البتہ اگر دیوار یا فرش کی مٹی کسی نے جمع کرکے مسجد کے ایک کونے میں رکھی ہوتو پھر اس پر تیمم جائز ہے کیونکہ مٹی کو اکٹھا کرکے کسی کونے میں رکھنا مسجد سے خارج ہونے کے معنی میں ہے اور مسجد کی مٹی جب مسجد سے باہر نکالی جائے تو اس کا تقدس اور حرمت باقی نہیں رہتی۔ (فتاویٰ حقانیہ 2/550)
تلاوتِ قرآن کیلئے تیمم جائز ہے: مسئلہ- تلاوت کے لیے طھارت شرط نہیں،ہر وہ عبادت جسکے لیے طہارت شرط نہ ہو تو اس کی ادائیگی بلا وضو بھی جائز ہے تاہم اس کےلیے تیمم کرنا مستحب ہے،رسول اللہﷺنے ایک دفعہ صرف سلام کے جواب کےلیے تیمم فرمایا تھا۔ (فتاویٰ حقانیہ 2/551)
کوئلہ سے تیمم کرنا: مسئلہ- جبلی کوئلہ چونکہ حکماً پتھر ہے اس لیے جنس الارض سے شمار ہوگا جس پر تیمم صحیح اور درست ہے، اسی طرح اس کی راکھ پر بھی تیمم صحیح ہے۔ (فتاویٰ حقانیہ 2/609)
راکھ پر تیمم کرنے کاحکم: مسئلہ- تیمم کے لیے جنس الارض ہونا ضروری ہے فقہاء کرام نے جنس الارض کی پہچان کے بارے میں فرمایا ہے کہ جنس الارض ہر وہ شے ہے جو جلانے سے نہ راکھ بنے اور نہ پگھل جائے چونکہ راکھ اس شے سے بنتی  جو جل کر راکھ بن جاتی ہے جس پر جنس الارض کی تعریف صادق نہیں آتی اس لیے طہارت کے باوجود اس سے تیمم کرنا جائز نہیں ہے۔ (فتاویٰ حقانیہ 2/609)
گدا یا تکیہ پر تیمم کا حکم: مسئلہ-ایسا صاحب فراش جس کو ڈاکٹروں نے پانی کے استعمال سے کیا ہو اس کےلیے گدا اور تکیہ پر تیمم کرنا جائز ہے،جبکہ اس پر غبار ہو، جیسا کہ تا تار خانیہ میں ہے۔ (فتاویٰ حقانیہ 2/610)
زخمی تیمم کرسکتا ہے: مسئلہ- اگر کسی شخص کے نصف بدن یا اس سے زیادہ پر زخم ہوں تو وہ شخص تیمم کرسکتا ہے البتہ اگر بدن کے زخم کم ہوں اور غسل کرنا ممکن ہو تو وہ شخص غسل کرے گا اور زخم کی جگہوں پر مسح کرے گا،اور اگر زخم کم ہوں لیکن پانی کے اثر سے نقصان پہنچنے کا احتمال ہوتو پھر بھی تیمم جائز ہے۔ (فتاویٰ حقانیہ 2/613)
 
نمک پر تیمم کرنے کا حکم: مسئلہ- پہاڑی نمک چونکہ زمین ہے کے اجزاء میں سے ہے اس لیے اس پر تیمم کرنا شرعاً جائز ہے تاہم جو نمک سمندر کے پانی سے بنا ہوا ہو اس پر تیمم کرنا جائز نہیں ہے۔ (فتاویٰ حقانیہ 2/614)
سرد علاقوں میں تیمم کاحکم: مسئلہ- تیمم کی مشروعیت پانی نہ ملنے یا قدرت نہ رکھنے کی صورت میں ہے بلا عذر شرعی تیمم سے طہارت حاصل نہیں ہوتی، سخت سردی بھی تیمم کے لیے عذر شرعی ہے لیکن تب جب پانی گرم کرنے کاکوئی انتظام نہ ہو اور ٹھنڈے پانی سے غسل کرنے کی صورت میں بیماری بڑھنے یا کسی عضو کے تلف ہونے کا خطرہ ہو البتہ صرف وضو ٹھنڈے پانی سے کیا جائے گا، اس لیے کہ وضو میں نقصان زیادہ ہوتا ہے۔ (فتاویٰ حقانیہ2/613)
نگوٹھی پہنی ہوئی ہوتوتیمم میں اس کو ہلانے کاحکم: مسئلہ- انگوٹھی کو ہلا کر اس کے نیچے والی جگہ پر ہاتھ پھیرنا ضروری ہے۔(خیر الفتاویٰ 2/125)
ایک ہی جگہ پر متعدد بار تیم کرنا: مسئلہ- ایک ہی دھیلے یا ایک ہی جگہ پر بار بار تیمم کرنا فقہاء کرام کی نصر یحات سے جواز معلوم ہوتا ہے اس لئے  ایک جگہ پر باربار تیمم کرنا جائز ہے۔ (فتاویٰ حقانیہ 2/611)
تلاوتِ قرآن کیلئے کئےگئےتیمم سےنماز پڑھنے کاحکم:  مسئلہ-عبادت کی دوقسمیں ہیں:
1) وہ جس کے لیے طہارت شرط ہے، مثلاً نماز، سجدہ اور تلاوت وغیرہ۔
2) وہ جس کیلئے طہارت شرط نہیں، مثلاً تلاوتِ قرآن، دخولِ مسجد اور تعلیم دین وغیرہ۔
   اب اگر تیمم ان عبادات کےلیے کیا جائے جن کےلیے طہارت شرط ہے تو اس تیمم سے جملہ عبادات ادا کرنا جائز ہےاور اگر تیمم اس عبادت کےلیے کیاگیا ہو جن کےلیے طہارت شرط ہے ادا کرنا صحیح نہیں لہذا تلاوت قرآن یا دیگر اذکار کےلیے چونکہ طہارت شرط نہیں اس لئے  اس تیمم سے نماز پڑھنا بھی درست نہیں۔ (فتاویٰ حقانیہ2/611)
 
تنگی وقت کی وجہ سےتیمم کرنا درست نہیں:  مسئلہ- وقت کی تنگی کوئی ایسا عذر شرعی نہیں کہ جس کی وجہ سے غسل کو چھوڑ کر تیمم پر اکتفاء کیا جائے بلکہ ہر حال میں غسل کرنا ضروری ہے۔ (فتاویٰ حقانیہ 2/612)
جیل خانہ میں پانی نہ ملنے پر تیمم کاحکم: مسئلہ- تیمم کے جواز کیلئے پانی پر عدم قدرت ضروری ہے اور یہ عدم قدرت چاہے مسافت کی وجہ سے ہو یا مرض کی وجہ سے یا دشمن کی وجہ سے ہوتو ان تمام صورتوں میں تیمم کرکے نماز پڑھی جاسکتی ہے لہذا اگر قیدی تیمم کرکے نماز ادا کریں تو جائز ہے۔ (فتاویٰ حقانیہ 2/612)
تیمم میں نیت کس طرح کی جائے: مسئلہ- تیمم میں نیت کا مطلب یہ ہے کہ یہ نیت کہ میں یہ تیمم نماز پڑھنے کےلیے کررہا ہوں، یا طہارت حاصل کرنے کےلیے کر رہا ہوں۔ یا حدث کو زائل کرنے کےلیے کر رہا ہوں۔ صرف تیمم برائے نیت کافی نہیں۔ (خیرالفتاویٰ 2/125)
پانی ایک میل دور ہوتوتیمم جائز ہے:  مسئلہ-اس میل سے مراد میل شرعی جو چار ہزار ذراع کا ہوتا ہے، انگریزی میل ایک ہزار سات سو ساٹھ گز کا ہوتا ہے، اور گز چھتیں انچ کا ہوتا ہے مروجہ میل شرعی انگریزی بڑا ہوتا ہےاس لحاظ سے میل شرعی دوہزار انگریزی گز ہوا، پانی اتنی مسافت پر دور ہوتو تیمم کرسکتے ہیں۔ (خیرالفتاویٰ 2/126)