 کنویں میں جوتا گر جانا: مسئلہ- اگر سلیپر کے پلید ہونے کا یقین نہیں تو کنواں پاک ہے۔(احسن الفتاویٰ 2/39)

 بکری کنویں سے زندہ نکال لی گئی: مسئلہ- اگر بکری کے جسم پر کوئی نجاست ظاہر نہ ہو تو کنواں پاک ہے لیکن بیس ڈول نکال دینا بہتر ہے۔ (احسن الفتاویٰ 2/42)

 کنویں میں گوبر گر جانا: مسئلہ- اگر کنواں ایسی جگہ واقع ہے کہ جہاں عام طور سے جانوروں کی آمدو رفت رہتی ہو اور ان سے حفاظت دشوار ہے تو ایسے جانوروں کی قلیل نجاست معاف ہے، خصوصاً جبکہ خشک بھی ہو اور اگر کنواں محفوظ ہے شازونادر کبھی کبھار وہاں جانوروں کی آمد سے گوبر لید وغیرہ اندر گر جائے تو وہ کنواں ناپاک ہوگا اور سارا پانی نکالنا ضروری ہوگا۔ (احسن الفتاویٰ 2/42)

 ماء مشمس کی کراہت کی شرائط: مسئلہ- احناف کے ہاں ماء مشمس کے استعمال کی کراہت مختلف فیہ ہے ،راحج یہ ہے کہ مکروہ تنزیہی ہے، یہ کراہت بھی تب ہے کہ گرم علاقہ میں اور گرم وقت میں ہو اور سونے چاندی کے سواکسی دوسری دھات کے برتن میں ہو اور گرم ہونے کی حالت میں ہی استعمال کرے۔ (احسن الفتاویٰ 2/44)

 شیعہ یا مرزائی سے پانی لیکر وضوکرنا: مسئلہ- شیعہ، مرزائی اور دوسرے کفار کے گھر سے پانی لے کر وضو کرنا جائز ہے نماز ہو جائے گی، ان کے گھر سے گوشت کھانا جائز نہیں، گوشت کے سوا دوسری چیز حلال ہیں، مگر زیادہ میل جول اور تعلقات مناسب نہیں، خصوصاً شیعہ، مرزائی کے ساتھ تعلق بہت خطر ناک ہے۔ (احسن الفتاویٰ 2/46)

 گٹر کے قریب کنواں کھودنا: مسئلہ- اس میں اصل معیار یہ ہے کہ کنویں کے پانی میں نجاست کا اثر یعنی رنگ یا بو یا مزہ ظاہر نہ ہو جن حضرات نے فاصلہ کی کچھ مقدار متعین فرمائی ہے انہوں نے اپنی زمین کے تجربہ کی بناء پر یہ تحدید بیان فرمائی ہے جو ہر جگہ کار آمد نہیں اس لیے کہ زمین رخاوت و صلابت میں مختلف ہوتی ہے ۔ (احسن الفتاویٰ 2/52)

 ریل گاڑی کے بیت الخلاء کے پانی کا حکم: مسئلہ- وہ پانی پاک ہے، طبعی کراہت کی وجہ سے شبہ نہ کیا جائے، ایسی حالت میں تیمم درست نہیں۔ (فتاویٰ محمودیہ 5/128)

 بارش کا پانی پرنالہ میں روک کر اس سے وضو کرنا: مسئلہ- درست ہے جب کہ اس میں کوئی نجاست نہ ہو۔ (فتاویٰ محمودیہ 5/128)
 دوا سے رنگ اور مزہ تبدیل ہونے والے پانی کا حکم: مسئلہ- اگر کسی پاک جامد چیز کے ملنے سے پانی کے تمام اوصاف بغیر پکائے متغیر ہو جائیں لیکن پانی اپنی رقت اور سیلان پر باقی رہے اور اس کا نیا نام پیدا ہوجائے تو ایسے پانی سے وضو درست ہے۔ (فتاویٰ محمودیہ 5/129)

 ناپاک کنواں غیر مسلموں کے پانی نکالنے سے پاک ہوگا یا نہیں:مسئلہ- کنواں ناپاک ہونے پر جس قدر پانی نکالنا واجب ہے(کل یا جز) اتنا پانی مسلم یا غیر مسلم جس نیت سے بھی نکال دے کنواں پاک ہو جائے گا اور پھر مسلمان کیلئے استعمال کرنا درست ہو جائے گا۔ (فتاوی محمودیہ 5/141)
 بالٹی میں ناپاک کپڑا دھو کر بغیر پاک کئے کنویں میں بالٹی ڈالدی: مسئلہ- اگر ناپاک کپڑا بالٹی میں ڈال کر دھوکر نکالا گیا اور بغیر پاک کئے بالٹی کنویں میں ڈال دی تو کنواں ناپاک ہوگیا۔ سب پانی نکالنا ضروری ہے، اس لیےپہلے اس کے پانی سے وضو کرکے جو نمازیں پڑھی گئی ہیں ان کا اعادہ کیا جائے اور جس کپڑے یا بدن کو ایسا پانی لگا ہے اس کو بھی پاک کیا جائے، مسجد کے فرش پر بھیگا پیر رکھا ہو پھر وہ فرش خشک ہوگیا تو اس کو پاک کرنے کی ضرورت نہیں۔(فتاویٰ محمودیہ 5/141)
 گوبر لیپے ہوئے حصہ زمین پر پانی کا مٹکا رکھا پھر اسکو کنویں میں ڈالا: مسئلہ- اگر بالٹی میں گوبر لگا ہوا نہیں ہے، صرف پانی کی تری اس میں موجود ہے تو اس سے کنواں ناپاک نہ ہوگا ۔ (فتاویٰ محمودیہ 5/142)
 بچہ کنویں میں گر گیا اور اس پر ناپاکی نہیں تھی:مسئلہ- نابالغ لڑکا مگر سمجھدار لڑکا کنویں میں گر کر زندہ نکل آیا اور اس کے کپڑوں اور بدن پر ناپاکی نہیں تھی تو کنواں ناپاک نہیں، تاہم احتیاطاً چالیس، پچاس ڈول پانی نکال دیا جائے تاکہ لوگوں کا وہم نہ ہو۔ (فتاویٰ محمودیہ 5/146)
 دو یا تین مرغ کنویں میں گر گئے،کتنےڈول پانی نکالا جائے: مسئلہ- بیس یا تیس ڈول نکال دیئے جائیں۔ (فتاویٰ محمودیہ5/150)
 کیا کنویں میں غیر مسلم کے اترنے سے پانی ناپاک ہوجاتا ہے: مسئلہ- اگر وہ خوب غسل کرکے کنویں میں داخل ہوا ہے، تب تو پانی نکالنے کی ضرورت نہیں،اور اگر غسل کرکے اور پاک ہوکر داخل نہیں ہوا ہے اور اس کے بدن پر کسی نجاست کا ہونا متعین نہیں تو احتیاطاً کنویں کا تمام پانی نکالا جائےاور اگر اس کے بدن پر نجاست تھی تو تمام پانی نکالنا واجب ہے۔ (فتاویٰ محمودیہ 5/146)
 کنویں میں جنبی کے اترنے سے پانی ناپاک ہوجاتا ہے یا نہیں: مسئلہ- اگر پانی سے استنجا نہیں کیا بلکہ بدن پر نجاست حقیقہ موجود تھی تو وہ طاہر نہیں ہوا اور تمام پانی نجس ہوگیا۔اگر پانی کی وجہ سے تمام بدن پر نجاست حقیقیہ کو زائل کر چکا تھا تو اصح یہ ہے کہ وہ آدمی طاہر ہوگیا اور پانی مستعمل ہوگیا، لیکن صرف اس قدر پانی مستعمل ہوا جو کہ اس کے اعضاء کے ساتھ متصل ہو کر منفصل ہواہے، تمام پانی مستعمل نہیں ہوا اور مستعمل پانی طاہر ہوتا ہے اگرچہ مطہر نہیں ہوتا اور اختلاط کے وقت غلبہ کا اعتبار ہے۔ (فتاویٰ محمودیہ 5/147)

 چوہا کنویں میں پھول گیا اور اس سے کھانا پکایا گیا:مسئلہ- جب معلوم ہے کہ اس کنویں میں چوہا گرکر مر گیا اور پھول گیا، تو پھر بھی اس کنویں سے پانی لیکر کھانا پکایا گیا تو وہ کھانا نجس ہے اس کا کھانا جائز ہے۔ (فتاویٰ محمودیہ 5/150)
 غسل جنابت کرتے وقت قطرہ کنویں میں گرگیا: مسئلہ- اس قطرے کے ساتھاگر نجاست حقیقیہ نہیں ہے تو راحج قول کی بناء پر اس سے کنواں ناپاک نہیں ہوا۔ (فتاویٰ محمودیہ 5/162)
 حوض کی پیمائش: مسئلہ- دس گز لمبائی،دس گز چوڑائی کافی ہے اور یہاں شرعی گز مراد ہے جس کو عربی میں ذراع کہتے ہیں سرکاری ایک گز عربی دو ذراع کا ہوتا ہے۔یعنی سرکاری پانچ گز لمبائی اور اتنی چوڑائی ہوگی، گہرائی کی کوئی خاص مقدار نہیں ہے۔ (فتاویٰ محمودیہ 5/171)
 دہ دردہ اور مقدار ذرائع: مسئلہ- چوبیس انگل کا ایک شرعی گز ہوتا ہے جبکہ اس چھ قبضہ کا مانا جائے اور اگر سات قبضہ کا مان جائے تو اٹھائیس انگل کا ہوگا۔درمختار میں اسی کو مختار کہا ہے۔ (فتاویٰ محمودیہ 5/170)
 حوض میں کلی ،مسواک اور پیر دھونا:مسئلہ- وہ حوض جو دہ دردہ ہے وہ ان چیزوں سے ناپاک نہیں ہوگا، لیکن ادب اور سلیقہ یہ ہےکہ کلی حوض میں نہ کی جائے بلکہ نالی میں کی جائے،مسواک کی لکڑی بھی نالی میں دھوئی جائےحوض میں نہ دھوئی جائے۔پیر بھی اس طرح دھوئے جائیں کہ پانی نالی میں نہ گرے اور حوض میں ان کا پانی نہ گرے۔ (فتاویٰ محمودیہ 5/173)
 کسی حیوان کا اندام(عضو)اگر کنویں میں گر جائے تو کیا حکم ہے: مسئلہ- اگرچہ چڑیا کے مقدار جانور کے گرنے سے کنواں ناپاک ہوجاتا ہےاور وہ بیس سے تیس ڈول تک پانی نکالنے سے پاک ہوجاتا ہے مگر حیوان کے اندام میں یہ حکم نہیں بلکہ اس میں چھوٹے اور بڑے جانور سب شامل ہیں،اور یہ عضو ایک بڑے حیوان کے مساوی ہے۔ لہذا اس صورت میں کنویں یا حوض کا پورا پانی نکالا جائےگا۔ یا دو سو سے تین سو ڈول تک پانی نکالنے سے کنواں پاک ہوجائے گا۔(فتاویٰ حقانیہ 2/620)
 خنزیر کنویں میں گرکرگل سڑکرتہہ نشین ہوجائے تو کنواں کیسے پاک کیا جائے: مسئلہ- اگر وہ گل سڑ کر مٹی کا رابن گیا تو اب ایک دفعہ کنویں کا سارا پانی نکال دیا جائے اس سے کنواں پاک ہو جائے گا۔ (خیرا لفتاویٰ 2/95)
 پلید کنویں کے قریب لگے ہوئے نکلے کا حکم: مسئلہ- نل کے پانی کا مزہ،بو، رنگ صحیح اور درست ہے تو پھر نل کا پانی پاک اور طاہر ہے فکر نہ کریں۔ (خیر الفتاویٰ 2/97)
 کنویں میں پاک جھاڑو گر جائے تو کنواں ناپاک نہیں ہوگا: مسئلہ-اگر وہ جھاڑو پاک تھا تو پاک چیز گرنے سے کنواں ناپاک نہیں ہوتا،حسبِ معمول اس کنویں کا پانی استعمال کرتے رہیں۔ (خیر الفتاویٰ 2/107)
 جراثیم کش ادویہ ڈالنے سے کنواں ناپاک نہیں ہوتا: مسئلہ- جب تک اس دواء کا نجس ہونا معلوم نہ ہو کنویں کو پاک سمجھا جائے۔لان الاصل فی الاشیاء الطھارۃ اور تغیر اوصاف سے پانی اس وقت نجس ہوتا ہے جب کہ وہ تغیر کسی نجس سے ہو۔(خیر الفتاویٰ 2/108)
 جتنے ڈول پانی نکالنا ضروری ہو وقفہ وقفہ سے بھی نکال سکتے ہیں: مسئلہ- کنواں پاک ہوگیا جتنا پانی نکالنا ضروری ہو اس کا ایک ہی دفعہ لگاتار نکالنا ضروری نہیں وقفہ وقفہ سے نکالیں تو بھی کنواں پاک ہوجائے گا۔ (خیرا لفتاویٰ 2/109)
 پرندوں کو بیٹ گرنے سے کنواں ناپاک نہیں ہوگا: مسئلہ-پرندوں کی بیٹ گرنے سے کنواں ناپاک نہیں ہوتا،حلال گوشت والے ہوں یا حرام گوشت والے،کیونکہ ان سے کنوؤں کا بچانا مشکل ہے۔ (خیر الفتاویٰ 2/114)
 مینڈک مرے کی صورت میں پانی کاحکم: مسئلہ- مینڈک کی دو قسمیں ہیں،ایک بحری دوسری بری۔ اگر بحری مینڈک جس کا رہن سہن پانی میں ہو تو مائی المولد کے حکم میں ہو کر اس کے مرنے سےپانی پر کوئی اثر نہیں پڑتا، اور بری مینڈک کے بدن میں اگر خون نہ ہو تو اس سے بھی پانی نجس نہیں ہوتا، البتہ اگر اس کے بدن میں خون ہو تو پھر اس کے مرنے سے پانی نجس ہوگا۔ (فتاویٰ حقانیہ 2/540)
 جس کنویں سے جانور پانی پیتے ہوں وہ معمولی گوبر لید سے پلید نہ ہوگا: مسئلہ- جس کنویں سے جانوروں کو پانی پلانے کا معمول ہو اور وہاں گوبر و لید سےحفاظت ممکن نہ ہو تو گوبر اور لید کی قلیل مقدار گرنے سے وہ کنواں ناپا ک نہ ہوگا اور جہاں حفاظت ممکن ہو جیسے اندرون آبادی کے کنویں تو وہاں قلیل مقدار بھی معاف نہیں، اور قلت و کثرت کا فرق مبتلیٰ بہ کی صوابد دید پر ہے۔ (خیرا لفتاویٰ 2/115)